رنگ چہرے کا بدل جاتا ہے، مکمل غزل 

رنگ چہرے کا بدل جاتا ہے


رنگ چہرے کا بدل جاتا ہے ، محمد ارباب بزمی کی بہترین غزلوں میں سے ایک ہے۔ ذیل میں ان کی غزل مکمل دی گئی ہے۔ غزل کا لطف بھی اٹھائیں اور اپنی رائے بھی دیں۔ 



رَنگ چہرے کا بدل جاتا ہے

پڑھتا وہ جب غزل جاتا ہے

اپنے پرائے بَن جاتے ہیں

مطلب جب بھی نِکل جاتا ہے

آتا ہوں جب یاد اُسے میں

پھیل آنکھ کا کاجل جاتا ہے

دائم ایک نہیں رہتا ہے

’’سب کا وقت بدل جاتا ہے‘‘

ملتی ہے جب کوئی خوشی تو

دِل دَریا جَل تھَل جاتا ہے

دیکھ کے سوہنا رُوپ ترا تو 

دِل بیتاب مچل جاتا ہے

جیون کا غم سہتے سہتے

ہر انسان سنبھل جاتا ہے

اُس کے وعدے پر اے بزمیؔ

آس کا سورج ڈھل جاتا ہے



رنگ چہرے کا بدل جاتا ہے