حیا و ایمان

 


حیا و ایمان 

اللہ تعالیٰ نہ انسان کو عقل وشعور دیا ہے اس کو سیدھے راستے کا بھی بتایا ہے اور غلط راستے کی بھی آگاہی دی ہے سیدھے راستے پہ جاؤ گے تو فلاح پاؤ گے غلط راستے پر چلو گے تو ناکام ہو جاؤ گے مگر ہمارے معاشرے کے انسان ایسی راہ پر گامزن ہو چکے ہیں کہ وہ زیادہ فحاش لباس پہن کر خود کو جوان اور خوبصورت سمجھتے ہیں لڑکے لڑکیوں والا لباس پہن کر ہاتھوں میں چوڑیاں کانوں میں بالیاں اور لمبے لمبے بال رکھ کر خود کو خوبصورت سمجھتے ہیں اور لڑکیاں لڑکوں والا لباس پہن کر خود کو حسین سمجھتی ہیں حالانکہ اسلام میں اس چیز کو برائی و بے حیائی قرار دیا ہے لیکن آج کے دور میں ان کو فیشن کہا جاتا ہے اور یہ سننے کو ملتا ہے اس کے بغیر تو ہماری شان میں فرق آ جائے گا فلاں نے یہ پہنا تھا تو میں بھی یہی پہنوں گا یا گی دیکھا دیکھی برائی و بے حیائی بڑھتی جا رہی ہےلیکن ان کو یہ معلوم بے شرمی و بے حیائی تباہی لاتے ہیں رزق کی

میں تنگی کا سبب بنتے ہیں

ارشاد باری تعالیٰ ہے

جو لوگ مسلمانوں میں بے حیائی پھلانے کے آرزو مند رہتے ہیں ان کے لیے دنیا اور آخرت میں درد ناک عذاب ہے اللہ تعالیٰ سب کچھ جانتا ہے جو تم نہیں جانتے

سورہ النور

ہر وہ زینت اور ہر وہ آزمائش جس کا مقصد شوہر کے سوا دوسروں کے لیے لذت کی نظر بنتا ہو وہ بھی بے حیائی اور زنا میں شامل ہوتا ہے حیا ایمان کا ساتھی ہے

حیا ایمان کا ایک ٹکڑا ہے اور ایمان کا انجام جنت ہے اور بے حیائی ظلم ہے اور ظلم کا انجام دوزخ ہے

 عورت سے علم چھین لیا جائے تو جہالت نسلوں میں سفر کرے گی،اور اگر

علم کے نام پر عورت سے پردہ چھین لیا جائے تو بے حیائی نسلوں میں سفر کرے گی

کہہ دو کہ میرے پروردگار نے تو بے حیائی کے کاموں کو

 حرام قرار دیا ہے چاہے وہ بے حیائی کھلی ہوئی ہو یا چھپی ہوئی حیا ایمان کا حصہ ہے اس لیے ہمیں حیا کے پہلوں میں رہنا چاہے وہ لباس اوڑنا چاہے جس میں بے پردگی نہ ہو تاکہ آپ پر دوسروں کی نگاہیں نہ جمییں نماز ادا کریں بے شک نماز برائی و بےحیائی سے روکتی ہے 

 شعر 

""بری ہوں میں جو برائیوں میں شامل نہیں ہوتی 

ہو جاؤ شامل تو مجھ سے اچھی کوئی نہیں"

سحرش سلیم

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے