سنو مجھ سے جو سیکھو تم محبت یوں نبھا دینا

 سنو مجھ سے جو سیکھو تم محبت یوں نبھا دینا (مکمل غزل) 

شاعر : اکبر علی دعا

سنو مجھ سے جو سیکھو تم محبت یوں نبھا دینا



سنو مجھ سے جو تم سیکھو

 محبت یوں نبھادینا

کیا جس نے ھے دل ٹکڑے 

اسے پھر بھی دعا دینا

رہو شاکر جو دلبر کی

 وفا پر بھی جفاپر بھی

یہ آنکھیں نم نہیں کرنا 

ملے وہ مسکرا دینا 

جگر مانگے تو دے دینا 

جو مانگے سر تو دے دینا 

سنو اس کی خوشی خاطر

 یہ جاں بھی کر فدا دینا

اسے کہنا محبت میں 

ستم کی انتہا کرنا

مگر یہ عرض ھے میری 

کسی کو مت دغا دینا

بظاہر عام سا ہوں میں

 مگر یہ فن مجھے حاصل

کریں جو موت کی خواہش

 انھیں جینا سکھا دینا 




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے