جنوبی پنجاب کے جانے مانے شاعر جناب علی تنہا کا انٹریو
سوال : علی تنہا صاحب آپ کب اور کہاں پیدا ہوئے؟اور اپنے خاندانی پس منظر کے حوالے سے مختصراً کچھ بتائیں
جواب : جی میں 31 دسمبر 1986 کو تھل کے پہلو میں آباد پنجاب کے ایک قصبہ فتح پور ضلع لیّہ میں پیدا ہوا ۔ہم ستوریانی حسینی سادات ہیں ہم امام جعفر صادقؑ کی نسل میں سے ایک سید بادشاہ سید محمد المعروف گیسو دراز اول جن کا ایک لقب چراغ علی شاہ بھی تھا ان کے ایک بیٹے سید ستوری شاہ المعروف ستوریانی کی نسل میں سے ہیں ستوری پشتو میں ستارا کو کہتے ہیں ۔ ہماری مادری زبان پشتو ہے
اور نسلاً سید ہیں ہماری مادری زبان پشتو کیوں ہے اس کی مکمل تفصیل شجرہء نسب کی تحقیق میں موجود ہے جو اس سے پہلے مارگلہ نیوز ہی میں تفصیل سے شائع ہو چکا ہے۔
سوال آپ کا نام تو عمر تنہا تھا پھر یہ اچانک علی تنہا کیوں اس کی کوئ خاص وجہ ؟سنا ہے آپ شاعرِ اہلِ بیتِ اطہارؑ بھی ہیں؟
جواب : انسان کو جس ہستی سے جنوں کی حد تک عشق ہو جائے تو وہ اپنے سراپے میں اسی کی ذات کو محسوس کرتا ہے اس کے لفظ لفظ سے اس ہستی کی محبت عیاں ہوتی ہے جیسے منصور نے کہا تھا اناالحق مگر اس دور میں ان کےاس جملہ کا غلط مطلب لیا گیا تھا
کچھ ایسا حال میرا بھی ہے کہ مولا علیؑ کے عشق میں میں نے اپنا نام عمر تنہا کو تبدیل کر کے علی تنہا رکھ لیا اور مکمل نام سید چراغِ علی شاہ ہے اور جی یہ سچ ہے کہ میں شاعرِ اہلِ بیتِ اطہار بھی ہوں بلاشبہ نعت ، منقبت ، سلام کہنا بڑی سعادت کی بات ہے اور یہ اضافی وصف منظورِ نظر انسانوں کا مقدر بنتا ہے
2۔ پہلا شعر کب کہا؟
جب دسویں جماعت کا طالب علم تھا
3۔ کس شاعر نے سب سے زیادہ متاثر کیا؟
قبلہ محسن نقوی شہید کے جداگانہ اسلوب نے بے حد متاثر کیا اور ان کو اپنا روحانی استاد بھی مانتا ہوں
4۔ شاعر بننے کی ابتدا وجہ کیا تھی؟
شاعر فطرتاً شاعر ہی ہوتا ہے البتہ حالات و واقعات معاشرتی ناہمواریاں محرومیاں اس کے فن کو مزید نکھارتی ہیں
5۔ اب تک کتنے شعری مجموعے یا غزلیں لکھیں؟
دو اردو شعری مجموعے منظرِ عام پر آچکے ہیں
6۔ جب کوئی تازہ نظم یا غزل لکھتے ہیں تو کیا کیفیت ہوتی ہے اور پہلے کسے سنانا پسند کرتے ہیں؟
جب بھی جمود کا شکار ہوتا ہوں تو اندرونی طور پر بیحد مضطرب ہوتا ہوں کوئ کلام کہہ لوں تو اپنے استادِ محترم پروفیسر ریاض راہی صاحب کو سب سے پہلے سناتاہوں
7۔ کسی رسالے کے لیے کبھی کچھ لکھا؟
جی میرا کلام ، تعارف ، انٹریوز متعدد ادبی رسائل ، اخبارات ، ادبی مجلوں میں بارہا شائع ہو چکا ہے اور اللہ کے فضل سے یہ سلسلہ جاری ہے جن میں سرِ فہرست ماہنامہ ارتفاع ،ماہنامہ سوجھلا ،ماہنامہ طلوعِ اشک ،زربفت ،پائلٹ آئینہ ، فانوس ،فن زاد ، کہکشاں ، تسطیر، بچوں کا گلستان ،ادب رنگ ، اردوسخن ،سات سنگ ، سنگِ بے آب ، تعمیرِ ادب صبح بہاراں اور تھل کالج میگزین لیہ شامل ہیں
8۔ آپ کا نیا مجموعہ کلام کب آئے گا؟
۔۔میری تیسری کتاب کا نام ہے
محھے حُرؑ سمجھ کے قبول کر
جو ان شاء اللہ 2022 کے ابتدائ دو ماہ کے اندر آجائے گا
9۔ جب آمد نہ ہو رہی ہو اور مشاعرہ قریب ہو تو کیا کرتے ہیں؟
تو پہلے سے کہا ہوا کلام ہی پیش کرتا ہوں مشاعرہ میں
10۔ اپنا لکھا ہوا کوئی شعر یا غزل سنائیں جو آپ کو بہت پسند ہو۔
جب اپنا گاؤ ں چھوڑ کے جانا پڑا مجھے
آنکھوں سے پھر لہو کو بہانا پڑا مجھے
پھر یوں ہوا کہ درد و الم دور ہو گئے
اتنا ہوا کہ جان سے جانا پڑا مجھے
برسوں سے دل میں پیار کا جلتا ہوا دیا
اپنے ہی آنسوؤ ں سے بجھانا پڑا مجھے
بس اس لیےکہ جان سے پیاروں کو کچھ نہ ہو
داؤ پہ اپنا آپ لگانا پڑا مجھے
دنیا کے رنگ دیکھ کے دل کی زمین پر
نفرت کا اک شجر بھی لگانا پڑا مجھے
اس دوزخِ شکم کو بجھا نے کے واسطے
جاگا ہوا ضمیر سلانا پڑا مجھے
میں نے تلاشِ رزق میں خود کو گنوا دیا
خود دور اپنے آپ سے جانا پڑا مجھے
11.کیا آپ کو نثر نگاری سے بھی دلچسپی ہے؟ اگر ہے تو کس صنف میں؟
جی نثر میں مجھے مضمون نگاری کی صنف میں دلچسپی ہے اور میرے چند مضا مین مختلف رسائل و کتابو ں میں بھی شا ئع ہو چکے ہیں مجھے مضمون نویسی کے ایک مقابلہ میں روزہ اور تز کیہء نفس مضمون
کے لیے دوسری پو ز یشن اور انعام و سند سے بھی نوازا گیا
12.کیوں ایک عام تاثر بن گیا ہے کہ محبت میں ناکام انسان شاعر بن جاتا ہے اس بارے میں آپ کہتے ہیں...۔۔
شا عری کسی مبتلائے عشق کی وارداتِ قلبی یا اپنی غربت پہ نوحہ کنا ئ کا نام نہیں شاعر تو زمانے کی آنکھ ہوتا ہے اس کا آ ئینہ ہوتا ہے جس میں دنیا والے اپنا حقیقی عکس دیکھتے ہیں وہ ہر انسان کے جذبو ں کا تر جما ن ہوتا ہے اس کا فکر ی و علمی کینو س صرف کاکلِ پیچا ک یا چاند چہرے تک ہی محدود نہیں ہوتا بلکہ اس کی شا عری تو حسین پھولو ں کا گلد ستہ ہوتی ہے جس میں ہر رنگ کا پھول شامل ہوتا ہے اور وہ ان پھولو ں کی خوشبو سے زمانے کی سانسو ں کو مہکا تا ہے اور اپنی شا عری کے نور سے ظلمت بھر ے جہاں کومنو ر کرتا ہےشا عر دنیا میں بسنے والی ہر ذی روح سے محبت کرتا ہے وہ ایک کی فغا ں کو اپنی فغا ں سمجھتا ہے اور قدرت کی بنائی ہوئی ہر چیز کو تخیل کی آنکھ سے دیکھ کر اپنے لفظوں میں قلمبند کرتا ہے۔ لطیف و حسین جذبے شا عر کی فطرت میں شامل ہوا کرتے ہیں قلم قبیلہ سے تعلق رکھنے والے تمام لوگو ں میں حساسیت کوٹ کوٹ کر بھری ہوتی ہے
13.کیا آپ کی ادبی خدمات کے اعتراف میں کسی تقریب کا انعقاد یا آپ کو کسی اعزاز ی سند یا ایوا رڈ سے بھی نوازا گیا ؟؟
جی میرے فن و ادبی خدمات کے اعتراف کرتے ہوئے میرے اعزاز میں پنجاب بھر کے مختلف اضلاع میں متعدد ادبی تنظیموں کی جانب سے مشاعروں کا انعقاد ہو چکا ہے اور متعدد اعزارت و ایوارڈز سے بھی نوازا گیا
14.آپ کی کسی ادبی تنظیم سے وابستگی ہے کیا ؟؟
جی میں ایک رجسٹرڈ ادبی تنظیم بزمِ لطیف کا صدر ہوں بزمِ لطیف ایک بہت بڑے تعلیمی ادارہ بیکن لائٹ ، سکول کالج چار سالہ بی ایس یونیورسٹی پروگرامز کی رجسٹرڈ ادبی بزم ہے جس کے زیرِ اہتمام لاتعداد ادبی تقاریب ، مشاعروں شعراء ادباء کے اعزاز میں تقاریب بہترین شعری و نثری تخلیقات و ادبی خدمات کے اعتراف میں قلمکاروں کو اعزازی اسناد شیلڈز اور ایوارڈز سے نوازا جا چکا ہے
علاوہ ازیں میں بزمِ محبانِ سخن کا سرپرستِ اعلیٰ اقر بزمِ محبانِ علی ؑ کا خادمِ اعلیٰ بھی ہوں
15.جدید شا عری کے کے بارے میں آپ کی را ئے ہے ؟ ۔نوجوان شعراء و شاعرات کو کیا پیغام دینا چاہیں گے ؟
نوجوان شعراء کی ایک بڑ ی تعداد سا منے آ رہی ہے بہت سی توانا اور مسحو ر کن آوازیں سننے کو مل رہیں ہیں جدید اسلو ب کے ساتھ ہم دیکھ رہے کہ ہمارا آج کاشاعر دیدہء بینا سے سارے منظر نامے کو دیکھ رہا ہے,محسوس کررہا ہےاور اپنے مشاہدہ سے ایک نئی ادی تاریخ رقم کرتا جا رہا ہےنوجوان شعراء و شا عرا ت کی ایک بڑی تعداد ابھر رہی ہے بہت سے نام تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں بہت سے اچھے لکھا ر ی بھی ہیں جو روایت سے جد ت کی طرف تیز ی سے سفر کر رہے ہیں شعرا ء کی ایک بہت بڑ ی تعداد ہر دور میں موجود رہی ہے میر کا تذ کرہ پڑھ کے دیکھیں تو انہو ں نے بھی لا تعداد شعراء کا ذکر کیا مگر بات یہ ہے کہ ان میں مقبول کتنے ہوئے ادب کے اس لا متنا ہی سفر میں منزل اُسے ہی ملتی ہے جس میں آگے بڑھنے کی خوا ہش جنوں کی حد تک موجود ہوتی ہے نوجوان شعراء و شاعرات خود میں جنوں پیدا کریں ۔۔۔
16.ادب کے فروغ میں سوشل میڈیا کے کردار بارے آپ کی رائے
ہر دور کا اپنا ایک میڈ یم رہا ہے
ادب کے فروغ میں یقینا " سو شل میڈیا کا کردار اپنی جگہ موجود ہے مگر زندہ وہی رہتا ہے جس میں زندہ رہنے کی صلا حیت موجود ہوتی ہے سو شل میڈیا نے فا صلو ں کو ختم کر دیا ہے اب یہ ہم پہ منحصر ہے کہ ہم اس سہولت سے کس طرح فائدہ اٹھا تے ہیں منزل کا طالب اپنی منزل پا ہی لیتا ہے۔
17.ہماری اس ادبی تنظیم کی کاوشوں کے بارے آپ کے کیا خیالات ہیں ؟؟
سوشل میڈیا پر بہت کم ایسے گروپس ہیں جو حقیقی معنوں میں ادب کی خدمت کر رہے ہوں مگر آپ کا یہ گروپ بلاشبہ ان چند گنے چنے گروپس میں سے ایک ہے جو فروغِ ادب کے لیے ہمہ وقت کوشاں و مصروفِ عمل ہے
آپ پختہ قلمکاروں سے زیادہ نو آموز شعراء یا ادباء یا ایسے قلمکار جو ہر حوالے سے بہت آگے ہیں مگر ان کو کوئ پلیٹ فارم میسر نہیں آ رھا ان کی حوصلہ افزائی کر کے ایک بہت بڑا کام کر رہے ہیں
ماشاءالله آپ اور آپ کی تنظیم کے جملہ ارکین مبارک باد کے مستحق ہیں
کیوں کہ اس پر فتن و نفسا نفسی کے موجودہ دور میں جب حضرتِ انسان کسی اور کا تو درکنار خود اپنا بننے کے لیے تیار نہیں جہاں ادب کی زمینیں بنجر ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہیں جہاں ادب اپنی آخری سانسوں کا منتظر ہے
مگر اس گئے گزرے دور میں بھی
آپ جیسے عظیم لوگ اپنا لہو جلا کر علم و ادب کے چراغوں کو روشن کر رہے اور ادب کی
آبیاری کر کے امن و شانتی کے پھول اگا رہے ہیں جس کی مہک سے محبانِ ادب رہتی دنیا تک تروتازہ رہیں گےآپ کی ان بے لوث کاوشوں کو رہتی دنیا تک یاد رکھا جا ئے گا کسی بھی ادبی تنظیم کو چلانا
انتہائ مشکل کام ہے کیوں کہ کوئ بھی عہدہ ایک بہت بڑی ذمہ داری ہوتی ہے عہدیدار خادم ہوتا ہے حاکم نہیں میں آپ کے کے اس جذبے کو سلام پیش کرتا ہوں

0 تبصرے