کبھی حسین مری چھت سے تو گزرتی تھی
،نظر کسی کی نظر سے نہیں الجھتی تھی،
کروں جو ذکر کبھی زلف_ یار کے خم کا
مرے وہ ہاتھ سے ہر شام کو سنورتی تھی
سمیٹتا میں رہا اس کے ہی نصیبوں کو
شب_ حسین جو ہر بام پر بکھرتی تھی
مرے مکان سے گو کونج اک اڑی ہر دن
مگر قریب ہی وہ جھیل پر نکھرتی تھی
نہیں زمانے کی آنکھوں سے بچ سکا امبر
نظر شباب کی ہر گام گو اترتی تھی
شاعر
ڈاکٹر شہباز امبر رانجھا
اسلام آباد ، پاکستان
0 تبصرے